پاکستان میں مقیم 10 لاکھ افغان شہریوں کا کوئی ریکاڈ موجود نہیں، رپورٹ

6 months ago 43

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان کے معتبر اداروں نے غیرقانونی طور پر مقیم دس لاکھ سے زائد افغان شہریوں کی نشاندہی کر لی گئی۔سرکاری اعدادوشمار کیمطابق ملک میں دس لاکھ افغان پناہ گزین کے پاس کوئی شناخت نہیں، سرکاری اعداد و شمار یہ پناہ گزین پچھلے پانچ سال میں پاکستان میں غیرقانونی طور پر داخل ہوئے اور ملک کے طول و عرض میں مقیم ہوگئے۔

حکام نے بتایا کہ ملک میں چالیس لاکھ افغان شہری مقیم ہیں، تیرالاکھ رجسٹرڈ افغان پناہ گزین ہیں، دس لاکھ کے پاس کوئی شناخت نہیں اور سترہ لاکھ افغان شہریوں کی شناختی دستاویزات کی تصدیق کی جارہی ہے،یہ افغان شہری ملک کے 32 مختلف اضلاع کے دوردراز علاقوں میں غیرقانونی طور پر مقیم ہو چکے ہیں اور وہاں پر زیادہ تر اپنا چھوٹا کاروبار کررہے ہیں۔سرکاری اعدادوشمار سے انکشاف ہوتا ہے کہ تین لاکھ غیرقانونی افغان شہری بلوچستان کے سات اضلاع میں رہائش پذیر ہیں۔چار لاکھ افغان شہری خیبرپختونخواہ کے 17 اضلاع میں غیرقانونی بستیوں میں مقیم ہیں، حاصل سرکاری اعدادوشمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ایک لاکھ پچاس ہزار افغان شہری سندھ چار اضلاع میں غیرقانونی موجود میں ہیں۔

اعدادوشمار سے انکشاف ہوتا ہے کہ ایک لاکھ افغان شہریوں پنجاب کے مختلف شہروں میں غیرقانونی مقیم ہیں۔وزارت داخلہ کے اعلی حکام کے مطابق تیس فیصد افغان شہری بغیرشناخت کے پچھلے دوسال میں پاکستان آئے ہیں۔ان میں زیادہ تر بلوچستان کے دوردراز علاقوں میں مقیم ہوگئے ہیں، وزارت داخلہ نے تمام اعدادوشمار ملک بھر سے کئی اداروں کے تعاون سے حاصل کیے۔ذرائع نے بتایا کہ101 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے متعلقہ حکام کو بتایا ہے کہ تمام غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کا ریکارڈ حاصل کرنے کیلیے مزید ایک ماہ وقت لگے گا۔سرکاری دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بلوچستان کے لورالائی کے علاقے کٹوی افغان پناہ گزین کیمپ میں 6000 غیرقانونی افغان شہری موجود ہیں، پولیس نے ان غیرقانونی غیرملکیوں کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔

سرکاری رپورٹ سے مزید انکشاف ہوتا ہے کہ گازگائی کیمپ میں 4000 سے زائد غیرقانونی افغانی شہری رہائش پزیر ہیں۔سرکاری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ زارکریز کیمپ میں 6000 غیرقانی افغانیوں نے ڈیرے جما رکھے ہیں،یہ لورالائی کے امن کیلیے بڑا خطرہ ہے۔رپورٹ کیمطابق 20 فیصد غیرقانونی افغان شہریوں کی پناہ گزین کیمپس میں بھی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔پاکستان کے کئی شہروں، بالخصوص پشاور، ڈی ائی خان، ٹانک، بنوں، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، لورالائی، کوئٹہ، کراچی، ڈی جی خان، میانوالی اور راولپنڈی میں غیرقانوی طور پر افغانی زیادہ تعداد میں موجود ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ افغانستان سے ائے کالعدم تنظیموں کے ہزاروں افراد بلوچستان کے ضلعوں لورالائی، قلعہ عبداللہ اور قلعہ سیف اللہ میں بڑی تعداد میں جمع ہوچکے ہیں۔رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ان کالعدم تنظیموں کے حامی اور رشتہ دار بھی اس علاقے میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔لورالائی کی تحصیل ڈوکی میں 70 فیصد افغان شہری کوئلے کی کان میں کام کررہے ان میں سینکڑوں افغانیوں کے پاس کوئی شناخت موجود نہیں جو علاقے کے امن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق لگ بھگ 30 ہزار افغان مہاجرین کوئلے کی کان میں کام کررہے ہیں۔رپورٹ میں ڈوکی میں موجود جرائم پیشہ افراد اور کالعدم تنظیموں کی موجودگی قطر اور دوبئی سے ائے مہمانوں کی سیکورٹی کیلیے انتہائی خطرے کا بحث بن سکتی ہے۔