سینیٹ نے آرمی ایکٹ میں ترامیم سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف قرارداد منظورکرلی

6 months ago 40

اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ نے سینیٹر رضا ربانی اور سینیٹر مشتاق احمد نے قرارداد کی مخالفت کے باوجود آرمی ایکٹ میں ترامیم سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون کو دوبارہ لکھنے کی کوشش ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے، پاک فوج پرحملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل آئینی وقانونی دائرہ کار میں ہے۔۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف قرار داد سینیٹر دلاور خان نے ایوان میں پیش کی، سینیٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف قرار داد کثرت رائے سے منظورکی۔سینیٹر رضا ربانی اور سینیٹر مشتاق احمد نے قرارداد کی مخالفت کی۔قرار داد میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون کو دوبارہ لکھنے کی کوشش ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ کے قانون سازی کے اختیار پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے، پاک فوج پرحملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل آئینی وقانونی دائرہ کار میں ہے، ریاست مخالفت، جلا گھیرا اور تشدد کے ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل ایسے واقعات کی روک تھام کرتاہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ سینیٹ شہدا کے خاندانوں کے ساتھ کھڑا ہے، شہدا کے لواحقین نے اس فیصلے پر عدم تحفظ اور غداری کے احساسات کا اظہار کیا ہے، خدشات ہیں ملٹری کورٹس ٹرائل کی عدم موجودگی میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی ہوگی، سپریم کورٹ کا فیصلہ مسلح افواج اور سویلین کے شہدا کی قربانیوں کو رائیگاں کرتا ہے، ملٹری کورٹس نے دہشت گردی کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

سینیٹ سے منظور قرار داد میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس کی دی گئی سزاں میں من مانی نہ ہونیکو مدنظر نہیں رکھا، سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں مروجہ طریقہ کار اختیار کرنیکا معاملہ بھی مدنظر نہیں رکھا، ملٹری کورٹس کی سزاں کے خلاف آرمی چیف اور صدر کے سامنے اپیل کا معاملہ بھی مدنظر نہیں رکھا گیا، ملٹری کورٹس کی سزاں کے خلاف ہائی کورٹس میں درخواست کا معاملہ بھی مدنظر نہیں رکھا گیا، آرمی ایکٹ میں آئین کے آرٹیکل 10ایکے تحت شفاف ٹرائل کا حق حاصل ہے، آرمی ایکٹ کی متعلقہ شقوں میں ٹرائل کے دوران آئین کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔

قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ جب تک لارجر بینچ اس کا جائزہ نہ لے فیصلے پر عمل نہ کیا جائے، بینچ کا فیصلہ اتفاق رائے سے نہیں،قانونی ابہام ہے، لارجر بینچ اس کا جائزہ لے، فیصلے پر نظر ثانی کی جائے، ملٹری کورٹس کے خلاف فیصلے سے دہشت گردی کو فروغ ملے گا، 9 مئی واقعے میں ملوث افراد کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل کیا جائے، پارلیمنٹ نے ملٹری کورٹس کی اجازت دی تھی، فیصلہ پارلیمنٹ کے اختیارت میں مداخلت ہے۔پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی اور جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے قراداد کے خلاف احتجاج کیا۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ رولز کو بلڈوز کیا گیا، ہم اس پر احتجاج کرتے ہیں۔ بعد ازاں سینٹ کااجلاس (آج) منگل کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔