بحریہ ٹائون نادہندہ قرار، رقم کی ادائیگی کا حکم، 10لاکھ جرمانہ بھی عائد

5 months ago 54

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے بحریہ ٹان ادائیگیوں کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے، عدالت نے فیصلے میں بحریہ ٹائون نادہندہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے باقی تمام رقم جمع کرانا ہوگی جب کہ عدالت نے غیرضروری مقدمے بازی پر بحریہ ٹائون پر دس لاکھ روپے جرمانہ بھی کردیا ہے جو وہ سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورلوجی میں جمع کرائیگا، اس کے علاوہ بحریہ ٹائون کو مزید دس لاکھ روپے سروے کی لاگت کی مد میں سندھ حکومت کو دینے ہوں گے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ بیرون ملک سے مشکوک رقم سپریم کورٹ میں رکھنا بدقسمتی ہے، سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر بیرون ملک سے رقم اکائونٹ میں بھیجی گئی۔حکم نامے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ غیر ضروری طور پر پکڑی گئی رقم میں ملوث ہوئی، این سی اے کی ضبط کردہ رقم شائد مجرمانہ سرگرمیوں کی آمدنی تھی۔عدالتی حکم میں کہاگیا ہے کہ بیرون ملک سے رقوم بھیجنے والوں کو نوٹس کیے گئے، لیکن مشرق بینک کے علاوہ کوئی بتانے سامنے نہیں آیا کہ سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں رقم کیوں بھیجی گئی۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ بظاہر یہ رقم بحریہ ٹائون کے واجبات کو پورا کرنے کیلئے استعمال کی گئی تھی۔فیصلے میں بیرون ملک سے آئی رقم کیلئے پیٹر کو لوٹ کر پال کو دینے کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے ۔

فیصلے میں کہا گیا کہ بیرون ملک سے موصول رقم اور اس پر کمایا گیا منافع حکومت پاکستان کو بھیجا جائے۔حکم نامے میں قرار دیا گیا ہے کہ ہائوسنگ پراجیکٹ 16,896ایکڑ زمین کی خریداری کیلئے ادا کی جانے والی قسطوں کا نادہندہ ہے۔ ڈویلپر کو کراچی کے ضلع ملیر میں اپنی زمینوں کیلئے 460ارب روپے ادا کرنے ہیں۔سپریم کورٹ نے تحریری فیصلے میں اقساط کی ادائیگی میں ناکامی پر بحریہ ٹاون نادہندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں تمام بیلنس رقم قابل ادائیگی ہوگئی ہے جو بحریہ ٹائون کو دینا ہوگی۔فیصلے کے مطابق بحریہ ٹائون کی جانب سے کئے جانیوالے ترقیاتی کاموں کی لاگت اور زمین کی قیمت بحریہ ٹائون اپنے الاٹیوں سے وصول کرتا ہے اور اس میں سے ایک حصہ زمین کی قیمت کی مد میں ادا کرنا تھا۔فیصلے میں کہا گیا کہ رضامندی کے حکم میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ رضامندی کے حکم کی شق(سی)کے مطابق مسلسل دو اقساط یا مکمل طور پر تین قسطوں کی عدم ادائیگی کی صورت میں (بحریہ ٹائون)ڈیفالٹ بنے گا جس کے نتیجے میں باقی تمام رقم واجب الادا اور قابل ادائیگی ہوگی۔

عدالت عظمی نے فیصلے میں کہا گیا کہ تسلیم کرتے ہیں بحریہ ٹائون ڈیفالٹ میں ہے اور نتیجتاً تمام بیلنس کی رقم واجب الادا اور قابل ادائیگی بن چکی ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ بحریہ ٹائون رضامندی معاہدے کے ڈیفالٹ میں ہے، بحریہ ٹائون نے اکائونٹ میں معاہدے کے مطابق قسطیں ایک عرصے سے جمع نہیں کرائیں، بحریہ ٹاون رضامندی سے جاری حکم کی نادہندہ ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ بحریہ ٹاون کی جانب سے جمع کرائے گئی 30ارب روپے کی رقم رجسٹرار اکاونٹ میں رکھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، رقم سندھ کے لوگوں کی ہے، حکومت سندھ کو بھجوائی جائے۔عدالت نے فیصلے میں بحریہ ٹائون کا یہ دعوی مسترد کردیا کہ چونکہ اسے تمام زمین فراہم نہیں کی گئی تھی لہٰذا اس نے ادائیگی روکی۔ عدالت نے قرار دیا کہ 19,931.63 ایکڑ زمین بحریہ ٹائون کے قبضے میں تھی اور اس کا اسے علم بھی تھا اور اسی لئے اس نے نہ تو منصوبہ چھوڑا اور نہ ہی اپنی درخواستوں کی جلد سماعت کی درخواست دی۔